وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت توہینِ مذہب سے متعلق مقدمات میں قانون کے غلط استعمال کو روکنے اور بروقت انصاف کو یقینی بنانے کے لیے نئے حفاظتی اقدامات متعارف کرا رہی ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ توہینِ مذہب سے متعلق کیسز میں قانون کے غلط استعمال کو روکنے اور بروقت انصاف کو یقینی بنانے کے لیے عملی حفاظتی اقدامات متعارف کرا رہی ہے۔
یہ بات انہوں نے پاکستان کی لا اینڈ جسٹس کمیشن (ایل جے سی پی) اور فیڈرل جسٹس اکیڈمی (ایف جے اے) کے مشترکہ اہتمام سے سپریم کورٹ آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والی سمپوزیم کے دوران کہی ۔
انہوں نے عدلیہ کے ارکان سے کہا کہ وہ آئینی حقوق کے تحفظ اور عدالتی رہنمائی کے ذریعے کمزور طبقات کے تحفظ میں قیادت کا کردار ادا کرتے رہیں۔
یہ بھی پڑھیں
تحریک لبیک پر کر یک ڈاون،مذہبی جماعتوں، کے پی کےحکومت کا آج احتجاج – urdureport.com
2024 کا مینڈٹ چوری کا ہوا ، اسلام آباد جانے کی تیاری کر یں۔مولانا فضل الرحمن – urdureport.com
وزیر قانون نے مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کو ہمدردی، انسانیت اور رواداری کے فروغ کے لیے استعمال کریں اور کہا کہ ان کی آوازیں دلوں اور ذہنوں کو شکل دیتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ اور میڈیا سے وابستہ افراد کو اپنے پلیٹ فارمز کے ذریعے کثرتیت اور معاشرتی ہم آہنگی کے پیغامات عام کرنے چاہییں، جب کہ کاروباری رہنماؤں اور سول سوسائٹی سے بھی کہا کہ وہ ایسے کمیونٹی منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں جو معاشرتی تقسیم کے باوجود مساوی اقتصادی مواقع فراہم کریں۔

