• Home  
  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش كرنے والوں پر ایف بی آر كا كریك ڈاون
- پاکستان

سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش كرنے والوں پر ایف بی آر كا كریك ڈاون

سوشل میڈیا پر غیر معمولی طرزِ زندگی اور دولت کی کھلی نمائش کرنے والے بالآخر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ریڈار پر آ گئے ہیں، جس نے اربوں روپے کے اثاثے رکھنے کے باوجود معمولی یا صفر آمدنی ظاہر کرنے والے افراد کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ […]

سوشل میڈیا پر غیر معمولی طرزِ زندگی اور دولت کی کھلی نمائش کرنے والے بالآخر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ریڈار پر آ گئے ہیں، جس نے اربوں روپے کے اثاثے رکھنے کے باوجود معمولی یا صفر آمدنی ظاہر کرنے والے افراد کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایف بی آر نے خصوصی مانیٹرنگ ٹیم قائم کی ہے جو شہری مراکز میں سوشل میڈیا صارفین کی نگرانی کر رہی ہے اور اب تک سینکڑوں مشتبہ افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ افراد، جو انسٹاگرام، فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز پر خود کو ارب پتی ظاہر کرتے ہیں، اصل میں ٹیکس گوشواروں میں یا تو بالکل آمدنی ظاہر نہیں کرتے یا بہت معمولی اعداد و شمار پیش کرتے ہیں۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو سروس (I&I IRS) کی سربراہی میں کام کر رہی ہے، جس کا مقصد ایسے لوگوں کو بے نقاب کرنا ہے جو بظاہر شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں لیکن ٹیکس کے دائرے سے باہر ہیں۔

ایف بی آر نے تین سے چار بڑے شعبے منتخب کیے ہیں جہاں سے ٹیکس چوری کی شرح زیادہ سمجھی جا رہی ہے، جن میں ایونٹ مینجمنٹ، لگژری کار شو رومز اور ریئل اسٹیٹ ٹائیکونز سرفہرست ہیں۔ حکام کے مطابق، ایک ایونٹ مینیجمنٹ کمپنی کی نشاندہی ہوئی ہے جس نے صرف ایک شادی پر 14 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کیے، جبکہ کمپنی ماہانہ 4 سے 6 تقاریب منعقد کرتی ہے۔ اس کے باوجود، کمپنی کی آمدنی رسمی طور پر نہ ہونے کے برابر ظاہر کی گئی ہے۔

ایف بی آر نے ملک بھر میں 450 ان لینڈ ریونیو سروس انسپکٹرز تعینات کر دیے ہیں تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جا سکے اور اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ اس مہم کے ذریعے حکومت کا ہدف 400 ارب روپے کی اضافی ٹیکس وصولی ہے، جو موجودہ مالی سال 2024-25 کے مجموعی ٹیکس کلیکشن ہدف 14.13 کھرب روپے میں شامل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، 1600 سے زائد آڈیٹرز کی بھرتی کا عمل بھی جاری ہے تاکہ اس عمل کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

اس کریک ڈاؤن کا پس منظر اس وقت بنا جب ایف بی آر نے 2024 کے انکم ٹیکس گوشواروں کی جانچ کی اور حیران کن طور پر یہ انکشاف ہوا کہ پورے ملک میں صرف 1100 افراد نے ایک ارب روپے یا اس سے زائد مالیت کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ حیرت کی بات یہ تھی کہ صرف 100 افراد نے تین ارب روپے یا اس سے زیادہ مالیت/آمدنی گوشواروں میں ظاہر کی ہے۔ ان اعداد و شمار نے ایف بی آر کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ ملک میں ہزاروں ایسے افراد موجود ہیں جو حقیقی مالی حیثیت چھپا رہے ہیں۔

یہ مانیٹرنگ ٹیم سوشل میڈیا پر فعال ایسے صارفین کی سرگرمیوں کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہے، جو شادیوں، پرتعیش تقریبات، بیرون ملک تعطیلات، مہنگی گاڑیوں، زیورات اور مہنگے برانڈز کی خریداری کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں۔ ان مشتبہ افراد کے خلاف اب ٹیکس نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں، اور ان کے اثاثوں و اخراجات کا موازنہ ان کے ٹیکس ریٹرنز سے کیا جا رہا ہے۔

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اردو رپورٹ جملہ حقوق محفوظ ہیں