وزیر اعظم شہباز شریف اور سپیکر سردار ایاز صادق نے استثنیٰ لینے سے انکار کر دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی جماعت کو 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں وزیراعظم کو دی جانے والی استثنیٰ کی تجویز واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔
ایکس پر ایک پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ ’چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔ معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انھیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔‘
کچھ آئینی ماہرین کا یہ خیال ہے کہ اگر شہباز شریف کو تا حیات استثنیِ دیا جاتا ہے تو اس صورت میں عمران خان کو بھی استثنیٰ دینا پڑے گا ۔
اس ترمیم میں کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس اور ایڈمرل فلیٹ کو آرٹیکل 248 میں صدر کی طرح استثنیٰ حاصل ہو گی۔27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں بھی تبدیلی کی تجویز کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں
27 ویں آئینی ترمیم ،آئینی عدالت،چیف آف ڈیفنس کا عہدہ قائم – urdureport.com
ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق اس مسودے میں ایک موقع پر صدر اور وزیر اعظم کے لیے تاحیات استثنیٰ کی تجویز دی گئی تھی۔ تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی کمیٹی کی طرف سے کوئی منظوری سامنے آئی ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں جب صدر اور وزیراعظم کو استثنی دینے کی بات ہوئی تو چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے لیے بھی استثنی کی تجویز سامنے آئی تھی۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ لینے سے یکسر انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں عوام کا منتخب کردہ نمائندہ پہلے ہوں۔ عہدے دار بعد میں ہوں۔ کوئی استثنیٰ نہیں چاہیے۔‘

