اس وقت اقتدار میں رہتے ہوتے ہوئے مستقبل کی منصوبے بندی کے راستے پر گامزن دو اتحادی جماعتوں کے درمیان لفظی گولہ باری عروج پر ہے اور جب سے مریم نواز نے انگلیاں توڑنے کا بیان داغا دونوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز کے رہنماوں نے ایک دوسرے کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔
پیپلز پارٹی کا رد عمل
پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا ہے کہ اتنی کمزور انگلیاں ہماری بھی نہیں کہ مریم نواز کے ہاتھ میں توڑنے کیلئے دے دیں گے، پنجاب کسی ایک سیاسی جماعت کا صوبہ نہیں، ہاتھ پاؤں توڑنے والی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ انہوں نے ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ ہم حکومت میں مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں، ہماری وجہ سے ان کے نمبرز پورے ہوئے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ گالیاں اور جوتے کھانے کیلئے ساتھ ہیں۔
جبکہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے وزیر اعلٰی مریم نواز کو دوبارہ شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ مریم نواز مودی کی زبان نہ بولیں، اپنے چاچو کی حکومت ختم کرنی ہے؟ پنجاب کارڈ نہ کھلیں، یہ زبان قبول نہیں
مریم نواز نے ایسا کیا کہا؟
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے پیپلز پارٹی پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اب دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف مخالفانہ بیانات کا سلسلہ رک نہیں رہا۔مریم نواز نے کہا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہماری اتحادی جماعت ہے، لیکن اُنھوں نے سیلاب کے معاملے پر سیاست کی۔ ’ہم پنجاب کے عوام کی جانب اُٹھنے والی ہر اُنگلی توڑ دیں گے۔‘
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے درمیان لفظی گولہ باری کیوں؟
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تجویز دی تھی کہ سیلاب زدگان کی مدد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کی جائے۔ تاہم مریم نواز شریف نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر مسئلے کا حل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں
مسلم لیگ نواز کی رُکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی کو اصل مسئلہ یہ ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے پیسے بانٹے جائیں جس میں پنجاب کے زیادہ تر متاثرین شمار نہیں ہوتے۔
مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی تجویز کو ’پنجاب کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پیپلزپارٹی اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے۔ اس پر پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا دعویٰ تھا کہ پنجاب میں ’فوٹو سیشن‘ کے علاوہ سیلاب زدگان کے لیے کچھ نہیں ہو رہا۔
جبکہ مریم نواز نے چولستان میں نہریں نکالنے کے منصوبے کا بحی ذکر کیا اور کہا تھا کہ یہ نہریں پنجاب کے پانی پر بنیں گی اور کسی کو اِس کی مخالفت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مریم نواز کے بیانات کو ایوانوں میں بحی زیر بحث لایا گیا اور مریم نواز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا جس کو انہو ں نے مسترد کر دیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور کہتے ہیں کہ مریم نواز کو اصل مسئلہ یہ تھا کہ بلاول سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے دوران کسانوں سے کیوں ملے

