اسلام اباد ۔چیف کمشنر انکم ٹیکس عائشہ فاروق نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو لکھے گئے خط میں ٹیکس چوری روکنے اسلاور قومی معیشت کو دستاویزی بنانے کے لیے اہم تجاویز دی ہیں۔ انہوں نے ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرنے پر انعامی رقم بڑھا کر 15 کروڑ روپے کرنے کی سفارش کی
ٹیکس گوشوارے طرزِ زندگی سے مطابقت نہیں رکھتے
خط میں کہا گیا ہے کہ بیشتر ٹیکس دہندگان سالانہ انکم ٹیکس ریٹرنز میں غلط یا گمراہ کن معلومات فراہم کرتے ہیں۔ مہنگے گھروں میں رہنے، قیمتی گاڑیاں، زیورات، برانڈڈ کپڑے اور غیر ملکی سفر کرنے والے افراد کے گوشوارے ان کے طرزِ زندگی کی درست عکاسی نہیں کرتے۔
یونیورسل سیلف اسسمنٹ اسکیم کے غلط استعمال کی نشاندہی
عائشہ فاروق نے کہا کہ ٹیکس دہندگان یونیورسل سیلف اسسمنٹ اسکیم کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ریٹرنز بغیر جانچ پڑتال قبول کرلیے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں تھرڈ پارٹی آڈٹ کو لازمی قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
غیر دستاویزی معیشت اور سماجی معلومات کا استعمال
چیف کمشنر کے مطابق پاکستان کی معیشت بڑی حد تک غیر دستاویزی ہے اور آمدن و اخراجات زیادہ تر نقد لین دین پر مبنی ہیں، جس سے اصل مالی حیثیت جانچنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو پڑوسیوں، خاندان اور ساتھیوں سے حاصل سماجی معلومات کو بروئے کار لانے کے لیے مناسب فریم ورک تیار کرنا ہوگا۔
مثبت رویہ رکھنے والوں کو ریلیف
عائشہ فاروق نے تجویز دی کہ جو ٹیکس دہندگان مثبت رویہ اختیار کریں، انہیں پرانے سالوں کے آڈٹ سے استثنیٰ دیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایف بی آر کو 2025 کے گوشواروں کو بنیاد بنا کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جا سکے اور معیشت کو دستاویزی شکل دی جا سکے۔

