سابق ٹیسٹ کرکٹر راشد لطیف نے اپنے حالیہ بیانات پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے معذرت کر لی۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے معذرت کر تے ہوئے کہا کہ اگر ان کے کسی بھی تبصرے سے کسی فرد یا ادارے کو تکلیف پہنچی ہے تو انہیں اس پر افسوس ہے ان کا مقصد کبھی کسی کھلاڑی، بورڈ عہدیدار یا متعلقہ شخصیت کو کسی معاملے میں ملوث کرنا نہیں تھا۔
راشد لطیف کی معذرت پر پی سی بی کے موجودگی چیرمین محسن نقوی اور سابق چیرمین نجم سیٹھی آمنے سامنے آگئے ہیں۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم اور اس کے میچز کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے اشتہارات کا موضوع ایک بار پھر زیرِ بحث ہے۔
سابق کپتان راشد لطیف نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ وہ سروگیٹ بیٹنگ کمپنیوں اور محمد رضوان کو ٹیم کی کپتانی سے ہٹانے سے متعلق دیے گئے بیانات پر معذرت خواہ ہیں۔
راشد لطیف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مقامی ذرائع ابلاغ یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے سابق وکٹ کیپر بلے باز کے متنازع بیانات پر تحقیقات شروع کی ہیں۔
راشد لطیف نے سروگیٹ اشتہارات سے متعلق اپنی تشویش کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خدشات صرف حکومتی ہدایات کی ممکنہ خلاف ورزی کے حوالے سے تھے، اور اس میں کسی فرد یا ادارے پر انگلی اٹھانا شامل نہیں تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ انہوں نے نہ کبھی دانستہ اور نہ ہی نادانستہ طور پر کسی کو غلط سرگرمی کا حصہ قرار دینے کا ارادہ رکھا۔
انہوں نے محمد رضوان کی کپتانی سے ہٹائے جانے پر اپنے بیان کو بھی غلط قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رضوان کی ف لسطیین حمایت کو اس فیصلے کی وجہ قرار دینا نامناسب، بے بنیاد اور کسی بھی معتبر ثبوت سے محروم تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ اندازہ غلط اور غیر مناسب تھا۔
راشد لطیف نے کہا کہ اگر ان کے کسی بھی تبصرے سے کسی فرد یا ادارے کو تکلیف پہنچی ہے تو انہیں اس پر افسوس ہے۔ انہوں نے اپنے تمام بیانات غیر مشروط طور پر واپس لیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ان کا ہر تبصرہ حقائق پر مبنی اور ذمہ دارانہ ہوگا۔اپنی وضاحت کے دوران سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان کا وقار ان کے لیے سب سے بڑھ کر ہے اور وہ کبھی بھی ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے جس سے ملک کی عزت کو نقصان پہنچے۔
واضع رہے کہ راشد لطیف کے معاملے میں محسن نقوی اور سابق چیر مین پی سی بی نجم سیٹھی نے بھی ایک دوسرے کے خلاف ٹویٹس کا سہارا لیکر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
راشد لطیف کی معافی سے پہلے سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے بھی راشد لطیف کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس بھجوانے پر تنقید کی تھی۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وہ پی سی بی کی پالیسیوں پر تنقید پر راشد لطیف کے خلاف اقدام پر حیران ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں کرکٹ بورڈ سے اُمید رکھتا ہوں کہ وہ ایسے جابرانہ ہتھکنڈوں سے گریز کرے۔ عدالتوں کو بھی اس معاملے پر نوٹس لینا چاہیے۔‘
نجم سیٹھی کا یہ بیان محسن نقوی کا پسند نہیں آیا اور اُنھوں نے نجم سیٹھی کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’آپ کا یہ بیان غلط وقت پر ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ راشد لطیف کے خلاف پی سی بی کی کارروائی کبھی بھی تنقید کو خاموش کرنے کے بارے میں نہیں تھی، یہ جھوٹے اور ہتک آمیز الزامات کو جان بوجھ کر پھیلانے کے بارے میں تھی۔ ’ہماری کارروائی مکمل طور پر قانون کے اندر رہی ہے اور صرف اور صرف پاکستان کرکٹ اور اس کے کھلاڑیوں کی سالمیت کے تحفظ پر مرکوز ہے۔‘
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’راشد لطیف نے آج اپنی ٹویٹ میں بورڈ کے موقف کی واضح طور پر تصدیق کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔ ہم اس کی معافی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اس معاملے کو ختم کر رہے ہیں۔ ہم بورڈ پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرانے کے لیے کوئی دوسرا ذریعہ استعمال نہیں کرتے۔ ہم پاکستان کرکٹ اور اس کے اثاثوں کی حفاظت کرتے ہیں۔‘
اس پر نجم سیٹھی نے کہا کہ ’نہیں سر، میری تشویش بے جا نہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ پی سی بی کو ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے ایف آئی اے کا استعمال کرنا چاہیے۔‘
خیال رہے کہ راشد لطیف کا شمار پاکستان کرکٹ بورڈ کے بڑے ناقدین میں ہوتا ہے۔ وہ ماضی میں بھی کرکٹ میں سٹے بازی کے الزامات اور دیگر معاملات پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

