ایشیا کپ 2025 کے اہم ترین مقابلے، دبئی میں کھیلے گئے سپر فور مرحلے کے اس میچ میں جہاں بھارت نے چھ وکٹوں سے پاکستان بمقابلہ بھارت، میں اس وقت شدید تنازع کھڑا ہوگیا جب پاکستانی اوپنر فخر زمان کو تھرڈ امپائر نے مشکوک کیچ پر آؤٹ قرار دیا۔ کامیابی حاصل کی، وہیں فخر زمان کا آؤٹ سوشل میڈیا پر غم و غصے کا باعث بن گیا۔
صبح سے ہی ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر “Not Out” ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا، جہاں پاکستانی شائقین کرکٹ نے نہ صرف تھرڈ امپائر بلکہ میچ ریفری پر بھی جانب داری کا الزام عائد کیا۔ صارفین نے دعویٰ کیا کہ گیند زمین کو چھونے کے بعد بھارتی وکٹ کیپر کے دستانوں میں گئی، اس کے باوجود فخر زمان کو آؤٹ قرار دینا ناانصافی اور جانبداری کی مثال ہے۔
یہی نہیں، کئی صارفین نے میچ کو “پاکستان بمقابلہ انڈیا اینڈ امپائرز” قرار دیتے ہوئے طنزیہ تبصرے کیے۔ کچھ نے لکھا کہ “بھارت کبھی بھی بغیر چیٹنگ کے نہیں جیت سکتا”، جب کہ ایک صارف نے کہا، “بھارت کو ہر میچ جیتنے کے لیے امپائروں کی مدد درکار ہوتی ہے۔” ایسی پوسٹس نے شائقین کے جذبات کی شدت کو ظاہر کیا۔
یہ تنازع محض پاکستانی حلقوں تک محدود نہیں رہا۔ بھارت سے بھی چند آزاد صحافیوں اور ماہرین نے فیصلے پر سوالات اٹھائے۔ معروف بھارتی اسپورٹس صحافی راہول راوت نے اس آؤٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ “ری پلے سے ایسا لگتا ہے کہ گیند وکٹ کیپر کے دستانوں میں جانے سے قبل زمین کو چھو گئی تھی، اس پر مزید شفافیت کی ضرورت ہے۔”
اس تنازع پر فنکار برادری بھی پیچھے نہ رہی۔ گلوکار و اداکار علی ظفر نے اپنی ٹوئٹ میں فخر زمان کے آؤٹ کو غلط قرار دیا اور ٹیم کی بیٹنگ کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ “کھلاڑیوں نے بھرپور کوشش کی، مگر امپائرنگ کے ایسے فیصلے کھیل کی روح کو متاثر کرتے ہیں۔”
فخر زمان کے آؤٹ ہونے کا یہ واقعہ دوسرے اوور کے دوران پیش آیا، جب وہ ایک جارحانہ اننگز کھیلنے کے موڈ میں نظر آ رہے تھے۔ ایک باؤنسر پر جب وہ شاٹ کھیلنے گئے، تو گیند نیچے گری اور مبینہ طور پر زمین کو چھوتی ہوئی وکٹ کیپر کے گلوز میں چلی گئی۔ فیلڈ امپائر نے فیصلہ تھرڈ امپائر کے سپرد کیا، جس نے چند ری پلے کے بعد آؤٹ قرار دے دیا، جس پر حیرانی کا اظہار کیا گیا۔
کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑیوں نے بھی فیصلہ پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع پر “شک کا فائدہ بیٹسمین کو دیا جانا چاہیے”، جو کہ اس بار نہیں دیا گیا۔ سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ نے نجی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، “ایسے فیصلے کرکٹ کے امیج پر اثر ڈالتے ہیں، خاص طور پر جب معاملہ پاک بھارت مقابلے جیسا جذباتی ہو۔”
پاکستانی ٹیم کے لیے یہ فیصلہ مزید دباؤ کا باعث بنا، جب کہ پہلے ہی میچ میں بھارت کی جانب سے جارحانہ آغاز نے میچ کا توازن بگاڑ دیا تھا۔ فخر زمان کی جلد واپسی نے پاکستانی ٹاپ آرڈر کو مزید کمزور کیا اور اننگز پر اثر ڈالا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاک بھارت میچ میں امپائرنگ فیصلے پر سوالات اٹھے ہوں۔ ماضی میں بھی کئی بار تھرڈ امپائر اور فیلڈ امپائر کے متنازع فیصلے کرکٹ شائقین کے غم و غصے کا باعث بن چکے ہیں۔ 2011 کے ورلڈ کپ سے لے کر 2017 کی چیمپئنز ٹرافی تک، امپائرنگ اکثر عوامی اور میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی ہے۔

